1. دل ہی تو ہے نہ سنگ و خشت، درد سے بھر نہ آئے کیوں
روئیں گے ہم ہزار بار، کوئی ہمیں ستائے کیوں
2. دیارِ غیر میں ہوں دلہی سے دور
آئے ابوؓں کو اب یاد کروں میں کیا کیا
3. ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پر دم نکلے
بہت نکلے میرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے
4. ہم وہاں ہیں جہاں سے ہم کو بھی
کچھ ہمارے خودا کو خبر نہیں
5. کوئی امید بر نہیں آتی
کوئی صورت نظر نہیں آتی
6. گزر گئے پل جو آنکھوں میں کہو
اب ہوش میں لاؤ مجھے کوئی رات
7. جب وہ جمالِ دلفروز، سرو کش و ناز نکو
میرے نقشِ پا میں رہ گیا، کوئی قصر نہ رہا
8. اے دل، کسی کو یاد کر، کسی کو بھلا نہ رہے
بے خودی میں سنگ و خشت، سب کچھ بھلا نہ رہے
9. زندگی اپنی جب اس شکل سے گزری
غالب، ہم بھی کیا یاد کریں گے
10. بیچارہ میں اور انتظار میں بھی
کتنی بہتر تھی میری آہنگ بھری زندگی
11. چپ رہتا ہے خدا ایسے حالات میں
جیسے کچھ ہو گیا ہو مجھ سے
12. اب کہاں وہ لمحے، وہ باتیں کوئی نہ جانے
کہیں سے یہ فضا آئی، گھٹا کے کچھ کہانی۔۔
13. غم کی بنا پر یہ معزوریاں ہیں
اور کچھ نہیں، گزر گئے ہیں کچھ روز
14. روتے ہوئے آئے گھر کو مناتے مناتے
کھو دیا ہے میں نے ذرا ذرا کرکے
15. تمہیں جو بھول جاؤں تو میرا نام نہ لینا
مجھے کبھی کسی کام میں بتا کر نہ رونا
16. ہم نے محبت کی ہے عمر بھر کے بعد
ہم کو ہوا ہے عمر بھر کے بعد
17. دوست بن کر بھی نہ دوستی کا آثار دیکھا
دشمن بن کر ہی دوست کو آزما دیکھا
18. جو نہیں آئے گی بس وہ بہار ہے
جو ہمارے زخموں پر ملی اکثر دوا کی طرح
19. وقت رہتا نہیں کسی حال میں غالب
آخر بہتر تھا اگر وہ بدلتے رہتے
20. زندگی کیا ہے، ان سوالات میں
کہ جو اب لگتے ہیں ہم سوچنے