پنجاب پولیس کے چند افسر اور اہلکار کچے کے ڈاکوئوں کے سہولت کار ہیں – رپورٹ
کچے کے ڈاکو غیر معمولی اسلحہ لے کر گھومتے ہیں اور شہریوں کو اغوا کرتے ہیں۔ ان کو اس حوالے سے پوری اطلاع ہوتی ہے کہ کب اور کہاں کارروائی کرنی ہے۔ پولیس کے چند افسران اور اہلکار ان کو لمحہ بہ لمحہ باخبر رکھتے ہیں اور ان سے اپنا حصہ لیتے ہیں۔ کئی ماہ سے جاری آپریشن کے باوجود ڈاکو لوگوں کو اغوا کر کے تاوان وصول کر رہے ہیں۔ ان کی دلیری دیکھیں کہ وہ اپنی کارروائیوں کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر بھی وائرل کرتے ہیں۔
ڈاکوئوں کا علاقہ: پولیس کا ناکام آپریشن
ڈاکوئوں کے علاقے آج بھی محفوظ ہیں اور آپریشن کا اثر نظر نہیں آتا۔ پولیس کی رپورٹ کے مطابق تھانہ بھونگ اور کوٹ سبزل کے ایس ایچ او اور سی آئی اے انچارج سمیت 5 پولیس والے ڈاکوئوں کے دست راست ہیں۔ اگر بااثر سیاسی و غیر سیاسی شخصیات کے نام ظاہر کئے جائیں تو فہرست بہت طویل ہو جائے گی۔
پرانے لوگوں نے کہا ہے کہ چور سے پہلے اس کی ماں کو مارو، ورنہ یہ سہولت کار موجود رہیں گے اور ڈاکو ختم نہیں ہوں گے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اور علیمہ خان کی نئی ویڈیو ریکارڈنگ لیک
سوشل میڈیا پر علی امین گنڈا پور اور علیمہ خان کی ویڈیو لیک ہوئی ہے جس میں وہ اڈیالہ جیل سے قیدی کو چھڑانے کے بارے میں گفتگو کر رہے ہیں۔ علی امین گنڈا پور جذباتی ہو کر حسب سابق دھرنا دینے کی بات کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر قیدی اپنی رہائی کی کال نہیں دے گا تو ہمیں اڈیالہ جیل کے باہر دھرنا دینا ہوگا۔
احتجاجی سیاست: معیشت اور ترقی میں رکاوٹ
اس احتجاجی سیاست نے ہمارے ملک کو بہت نقصان پہنچایا ہے اور معیشت کی بہتری میں رکاوٹ بنی رہی ہے۔ دنیا بھر میں ہم سکیورٹی رسک والے ممالک میں شامل ہیں اور لوگ یہاں آ کر سرمایہ کاری کرنے سے ڈرتے ہیں۔
پاکستان میں گدھوں کی تعداد میں اضافہ – بجٹ رپورٹ
پاکستان میں گدھوں کی تعداد میں ایک لاکھ کا اضافہ ہو کر اب 59 لاکھ ہو گئی ہے۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ ملک میں گھوڑوں اور اونٹوں کی تعداد میں اضافہ نہیں ہوا۔ گدھوں کی افزائش کی شرح بہتر رہتی ہے اور ان سے پاکستانیوں کی محبت بھی ظاہر ہوتی ہے۔
گدھا فارمنگ: بے روزگاری کا حل
پاکستان میں گدھا فارمنگ کو ترقی دی جائے اور بے روزگار لوگ گدھے پال کر چین والوں کو فروخت کریں تو سالانہ اچھے خاصے پیسے کما سکتے ہیں۔ چین میں گدھوں کی بہت مانگ ہے اور وہاں اس کا گوشت مقبول عام ڈش ہے۔
مارگلہ ہلز نیشنل پارک سے تمام ہوٹلوں کو شفٹ کرنے کا عدالتی حکم
عدالت نے مارگلہ ہلز نیشنل پارک سے تمام ہوٹلوں کو 3 ماہ کے اندر شفٹ کرنے کا حکم دیا ہے۔ نیشنل پارک میں جنگل اور جنگلی حیات کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ہوٹلوں کی وجہ سے قدرتی ماحول تباہ ہو رہا تھا اور ہر سال جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات بھی ہوتے رہے ہیں۔
جنگلی حیات کا تحفظ: امید کی کرن
عدالتی حکم کے بعد جنگل میں رہنے والے چرند و پرند میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے اور امید ہے کہ ہوٹل مافیا کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ ہمیں اپنی زرخیز زرعی اراضی اور جنگلات کا تحفظ کرنا ہوگا تاکہ ہم اپنی تباہی کا سامان خود پیدا نہ کریں۔