1.ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیقت لیکن
دل کے خوش رکھنے کو غالبؔ یہ خیال اچھا ہے
عشق نے غالبؔ نکما کر دیا .2
ورنہ ہم بھی آدمی تھے کام کے
محبت میں نہیں ہے فرق جینے اور مرنے کا .3
اسی کو دیکھ کر جیتے ہیں جس کافر پہ دم نکلے
اس سادگی پہ کون نہ مر جائے اے خدا .4
لڑتے ہیں اور ہاتھ میں تلوار بھی نہی
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے .5
بہت نکلے مرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے
ان کے دیکھے سے جو آ جاتی ہے منہ پر رونق.6
وہ سمجھتے ہیں کہ بیمار کا حال اچھا ہے
یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصال یار ہوتا .7
اگر اور جیتے رہتے یہی انتظار ہوتا
رگوں میں دوڑتے پھرنے کے ہم نہیں قائل .8
جب آنکھ ہی سے نہ ٹپکا تو پھر لہو کیا ہے
عشق پر زور نہیں ہے یہ وہ آتش غالبؔ.9
کہ لگائے نہ لگے اور بجھائے نہ بنے
عشرت قطرہ ہے دریا میں فنا ہو جانا .10
درد کا حد سے گزرنا ہے دوا ہو جانا