1. ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پر دم نکلے
بہت نکلے میرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے
2. دل ہی تو ہے نہ سنگ و خشت درد سے بھر نہ آئے کیوں
روئیں گے ہم ہزار بار، کوئی ہمیں ستائے کیوں
3. محبت فقط افسانہ تو نہ بن گئی قیصر
وہ میری سنتا تھا، میں اس کی سنتا چلا گیا
4. قرعہ رکھتے ہیں قصیدہ حسین کو بیان
میرا ایک کام کر دو، میری دوست کو بیان کر دو
5. دل ہی سوچتا ہے پھر بھی اچھا ہے وہ
جو فیصلہ کوئی نہ کر پائے، میں اس سے جدا ہوں
6. بازیچۂ اطفال ہے دنیا مرے آگے
ہوتا ہے شب و روز تماشا مرے آگے
7. غم اور خوشی میں فرق نہ محسوس ہو جس سے
اس قدر محبت میں کوئی بیمار ہو جائے
8. یہ نہ ثابت ہوتا کہ محبت ہو تو کیسی ہوتی ہے
میری بھولوں کو بخش دو، میری بھولوں کو بخش دو
9. ہر ایک بات پہ کہتے ہو تم کہ تو کیا ہے
تمہیں کہو کہ یہ انداز گفتگو کیا ہے
10. غم کو دل سے مٹا دیا جب میرا غم ختم ہوا
میرا غم ختم ہوا، وہ بھی ختم ہو گئے