Here's another famous ghazal by Mirza Ghalib:
دل ہی تو ہے نہ سنگ و خشت درد سے بھر نہ آئے کیوں
روئیں گے ہم ہزار بار، کوئی ہمیں ستائے کیوں
داود پھر پڑا پائیں میں، کیوںکر ہر وقت کعبہ میں
ہم بھی وہاں موجود ہیں، کوئی ہمیں دکھائے کیوں
قید حیات و بند غم، اصل میں دونوں ایک ہیں
موت سے پہلے آدمی غم سے نجات پائے کیوں
حق مگر ہوس میں ہے جو، بے خودی میں مست ہو
بلہ، ہمہ کوش مکردار نہ بیدار ہوئے کیوں
یعنی، غمِ حسرتِ جاں، فراقِ یار میں ہو
قاصد سے یار پہ دھیان، جوئے خون بہائے کیوں
This ghazal, like many of Ghalib's verses, is reflective of deep thought, profound wisdom, and a keen understanding of life's experiences.